یہ وہ تاریخی مدرسہ ہے جس کی بنیاد شیخ رشد اللہ شاہ راشدی رحمہ اللہ نے1903 میں رکھی اور پہلے استاد امام انقلاب علامہ عبیداللہ سندھی رحمہ اللہ کو مقرر کیا اس مدرسے کی شہرت چہار سو پھیل گئی یہاں تک کہ اس جامعہ کی زیارت کے لئے دیوبند کے علماء اشرف علی تھانوی ،انور شاہ کشمیری ،وغیرہ بھی آیا کرتے تھے ۔سندھ میں اس مدرسہ کو ام المدارس کہا جاتا ہے کیونکہ موجودہ تمام مدارس اسی مدرسے سے شروع ہوئے اورتمام علماء سندھ اسی مدرسے سے فیض یافتہ ہیں ۔اور اس مدرسہ سے پوری دنیا(افریقہ ،عرب ،یمن، ھندوستان وغیرہ) کے علماء نے مختلف وقتوں میں فائدہ اٹھا یا ۔والحمدللہ ۔آج سے تیرہ سال پہلے اس جامعہ کو دیکھنے کا پہلی بار موقع ملا اس وقت صر ایک بپہت بڑی مسجد ہی تھی لیکن اب بہترین خوبصورت نئی مسجد تعمیر کے آخری مراحل میں ہے اور تقریبا دو ایکڑ پر مشتمل خوبصورت مدرسہ دارالرشاد کی تعمیر بھی مکمل ہو چکی ہے اور کچھ باقی ہے ۔
یہ مدرسہ اپنی ایک مستقل تاریخ رکھتا ہے اللہ کرے کہ اسپر مستقل کام ہو ،یہ وہی مدرسہ ہے جس سے محدثین کی جماعت تیار ہوئی ۔ والحمدللہ ۔۔اور اس مدرسہ پر کچھ نشیب وفراز آتے رہے لیکن اب دوبارہ نئے عزم سے اس میں علوم اسلامیہ کی تدریس شروع ہے درس نظامی سات سالہ کورس ،شعبہ حفظ ،شعبہ نشرواشاعت اور شعبہ دعوت و تبلیغ کام کر رہے ہیں آٹھ اساتذہ مدرسہ میں دن رات محنت کر رہے ہیں اور فتوی نویسی کاشعبہ الگ مستقل قائم کیا گیا ہے بلکہ لوگوں کے لئے اسلامی عدالت بھی قائم ہے جہاں مختلف علاقوں کے لوگ اپنے فیصلے قرآن وحدیث کے مطابق کرواتے ہیں ۔
اس جامعہ کے نگران شیخ رشداللہ پھر شیخ احسان اللہ پھر شیخ محب اللہ رحمھم اللہ اپنے وقتوں میں رہے اب رئیس الجامعہ شیخ علامہ قاسم بن محب اللہ حفظہ اللہ ہیں اب شیخ قاسم شاہ راشدی حفظہ اللہ فالج کی وجہ سے بیمار ہیں اور ان کے بیٹے سارے نظام کو باحسن طریقے سے سرانجام دے رہے ہیں مثلا
مدیر اعلی شیخ احسان اللہ شاہ راشدی حفظہ اللہ بن قاسم شاہ بن محب اللہ شاہ راشدی
محترم قوی عالم دین ہیں اور مدرس بھی ہیں جامعہ کی تمام ذمہ داریاں ان پر ہیں بہت محنتی ہیں ان کی محنت کی وجہ سے مدرسہ اور مسجد کی نئی بلڈنگ آخری مراحل میں ہے والحمدللہ اور مدرسہ میں شعبہ درس نظامی میں تدریس کے فرائض بھی سرانجام دے رہے ہیں ۔انتہائی خوش اخلاق ہیں
اور نائب مدیر تعلیم شیخ انور شاہ راشدی حفظہ اللہ ہیں
اورشیخ نصر اللہ حفظہ اللہ مدرسہ کے مفتی ہیں اور قابل ترین شخصیت ہیں ۔لوگوں کے مسائل حل کرنے اور انھیں فتوی ان کی ذمہ داری ہے اور اس کے ساتھ ساتھ وہ مدرس بھی ہیں
شیخ فضل اللہ شاہ راشدی حفظہ اللہ بن قاسم بن محب اللہ شاہ راشدی محترم قاری ہیں اور مدرسہ میں شعبہ حفظ کے استاد ہیں
اور شیخ بقا شاہ راشدی حفظھم اللہ قابل اور محنتی ساتھی ہیں جامعہ میں تدریس کے فرائض سر انجام دے رہے محنت سے پڑھاتے ہیں بہت ذہین ہیں ۔
کی خدمات بھی جامعہ کو حاصل ہیں ۔اس مدرسہ سے اہل سندھ کو مستفید ہونا چاہئے اور اپنے بچے اس میں داخل کروا کے انھیں دین کا داعی بنائیں ۔
اور شیخ بقا شاہ راشدی حفظھم اللہ قابل اور محنتی ساتھی ہیں جامعہ میں تدریس کے فرائض سر انجام دے رہے محنت سے پڑھاتے ہیں بہت ذہین ہیں ۔
کی خدمات بھی جامعہ کو حاصل ہیں ۔اس مدرسہ سے اہل سندھ کو مستفید ہونا چاہئے اور اپنے بچے اس میں داخل کروا کے انھیں دین کا داعی بنائیں ۔
No comments:
Post a Comment